بدیں مضمون من مقر فریق اول اپنی کامل آزادانہ رضا مندی سے لکھ دیتا ہوں کہ دنیا فانی ہے اور زندگی کا کوئی بھروسہ نہ ہے_ من مقر چاہتا ہوں کہ بعد از مرگ من مقر فریق اول کی جائیداد و کاروباری و دیگر خاندانی معاملات کے تحت کوئی تنازعات پیدا نہ ہوں اس لیے وصیت کر دیتا ہوں کہ من مقر کی جائیداد کی تقسیم درج ذیل طریق کار کے تحت وارثان کے مابین کی جائے ، وصیت کردہ جائیداد کے علاوہ دیگر جائیداد من مقر فریق اول کے جملہ وارثان میں قانونی و شرعی تقسیم کروانا فریق دوئم کی ذمہ داری ہو گی اور دستاویز وصیت نامہ ہذا فریق دوئم کے پاس محفوظ رہے گی جو کہ بمطابق قانون و جدید طریق کار کے تحت رجسٹریشن کروائی جا رہی ہے تا کہ بعد ازاں کسی قسم کے ابہام کی کوئی صورت پیدا نہ ہو
___________________ تفصیل وصیت ___________________
فریق دوئم جملہ معاملات وصیت کے مطابق فہمید کرنے کا پابند وذمہ دار ہو گا- وصیت نامہ ہذا پر ہر جملہ وارثان و قائمقامان بصورت تائید دستخط ثبت کرنے کے پابند وذمہ دار ہونگے تاہم کسی وارث کے دستخط انگوٹھا ثبت نہ کرنے کی صورت میں بھی وصیت ہذا حتمی و مکمل تصور ہو گی اور قانون کی نگاہ میں نافذ العمل ہو گی_ چونکہ وصیت نامہ ہذا کو تنازعات کی بیخ کنی کی غرض سے تکمیل کیا جا رہا ہے اس لیے کوئی عدالت ، فورم ، پنچائیت ، شریعت کورٹ وصیت نامہ ہذا کو بالائے طاق رکھ کر کوئی مقدمہ سننے کا مجاز نہ ہو گا اگر خدانخواستہ کوئی تنازعہ پیدا ہو جاوے تو عدالت مجاز وصیت نامہ کی تشریح کرنے کی مجاز ہو گی_ پابندی دستاویز ہذا جملہ وارثان پر حاوی و جاری رہے گی _ لہذا وصیت نامہ بمطابق شرع محمدی و قانون تحریر و تکمیل کر دیا ہے کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے_