بدرستی ہوش و حواس خمسہ و ثبات عقل خو دبرضا مندی خود بلا جبر کسی شخص کے اپنی آزادانہ مرضی سے اقرار کرکے بخوشی اس بات پر لکھ دیتا ہوں کہ فریق اول کا نکاح وشادی برضا مندی فریق دوئم و روبرو معززین برادری طرفین مورخہ________________ ہوا تھا۔ یہ کہ بوقت شادی مابین فریقین چند شرائط طے پائی تھیں جنہیں اب ضبط تحریر میں لایا جا رہا ہے۔ یہ کہ فریق اول نے طلائی زیور ______________فریق دوئم کو ادا کر دیا ہے۔ یہ کہ حق المہر مبلغ_____________________بوقت نکاح فریق دوئم کو ادا کر دیا تھا۔ یہ کہ فریق اول یک قطعہ سکنی مکان بنام فریق دوئم خرید کر دینے کا پابند و ذمہ دار ہو گا_ یہ کہ فریق اول زندگی کے جملہ معاملات میں اپنی استطاعت کے مطابق احسن طریق پر فریق دوئم کو سہولیات فراہم کرنے کا پابند رہونگا اور کسی طور ہمراہ فریق دوئم غیر مساوی رویہ ہر گز اختیار نہ کرونگا_ یہ کہ فریق اول حسب روایات فریق دوئم کو عزیز و اقارب و رشتہ داران کے خوشی غمی میں آنے جانے سے نہ روکے گا بلکہ ہمراہ فریق دوئم روایات کی پاسداری کرے گا_ یہ کہ ہر دو فریقین اللہ کو حاضر ناظر جان کر اللہ کے احکامات کے مطابق اپنے اپنے حقوق و فرائض کی انجام دہی کی کوشش کریں گے اور سہواً تھوڑی بہت کمی کوتاہی کی صورت میں درگزر کریں گے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑا نہ کریں گے، گھریلو امور کو چلانے میں سنت رسول ؐ کو اپنا نصب العین بنائیں گے، تاکہ اللہ باہمی رشتہ میں خیر و برکت عطا فرمائے، آمین! پابندی دستاویز ہذا فریقین و فریقین کے وارثان بازگشت پر بمثل فریقین برابر حاوی ہوگی۔ لہٰذا اقرار نامہ شرائط شادی بحق فریق دوئم لکھ دیا ہے کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ بتاریخ ___________________